گرمیوں کے موسم میں رات کوچھت پر لیٹے ہوئے تقریباً 12بجے کاوقت ہو گا کہ میں پیشاب کرنے نیچے گیا۔ جب اوپر آیا تو سامنے نظر پڑی۔ دس بارہ مکان کے فاصلے پر کوئی آدمی سر پر سفید پگڑی باندھے کھڑا ہے اور اس کا قد آہستہ آہستہ بڑھتا جارہا ہے۔ پھر اس نے بازو پھیلا کر تیسرے مکان کی چھت پر رکھے اور لیٹنے لگا اور اس نے ٹانگیں پھیلائیں تو مکانوں کی چھتوں تک چلی گئی۔ میں بہت خوف زدہ ہوا لیکن کسی کو جگایا نہیں اور لیٹ گیا۔ تھوڑی دیر بعد اٹھ کر دیکھا تو وہاں کچھ بھی نظر نہ آیا۔ صبح کو ماموں جان کو واقعہ سنایا تو انہوں نے فرمایا کہ جس جگہ وہ آدھی کھڑا نظر آیا تھا وہ مکان بہت پرانا ہے اور کھنڈر ہے۔ میں نے بھی کئی بار اسی ہی طرح دیکھا ہے جیسے تم نے دیکھا ہے گھبرانا نہیں ،وہ کسی کو کچھ نہیں کہتے۔ ہاں اس مکان (کھنڈر) میں کوئی نہیں جاتا۔ اگر کوئی گیا تو واپس نہیں آیا۔ غائب وہ جاتا ہے۔ کئی لوگوں سے سنا ہے کہ رات کو اس کھنڈر میں بہت بڑا اژدھا ہوتا ہے اس کی پھنکار دور تک سنائی دیتی ہے اور منہ سے آگ نکلتی ہے۔ سنا ہے کہ اس جگہ خزانہ دفن ہے۔ کئی جوان خزانہ حاصل کرنے کے لالچ میں اندر گئے لیکن واپس نہیں آئے۔
اس وا قعے کے اگلے دن چند نوجوانو ں نے دن کے وقت اس مکان میں جانے کا پروگرام بنا یا ۔کچھ دنوں کے بعد وہ نوجوان اکٹھے ہو کر اس مکان کی طرف گئے۔ انہو ں نے اپنے ایک ساتھی کو اندر بھیجا اور اسے کہا جب کوئی خطرہ ہو تو آواز دے دینا ہم اندر آ جائیں گے ۔وہ نو اجون اندر گیا اس کے دوسرے ساتھی ڈنڈے ، کلہاڑیا ں لیکر مکان کے باہر ہو شیار کھڑے رہے۔ کچھ دیر بعد آواز آئی کہ مکان اندر سے خالی ہے تم بھی آجاو ۔ وہ سب مکان کے اندر داخل ہو ئے تو وہ سب سے پہلانو جوان صحن میں نا ک پر کپڑا لیے کھڑا تھا اور کہہ رہا تھا کہ سب کمرے خالی ہیں کسی میں کوئی چیز نہیں ہے لیکن ایک کمرے کے اندر ایک چھوٹا سا کمرہ ہے جس کا دروازہ لکڑی کا بنا ہو اہے مجھے ایسے محسو س ہو رہا ہے جیسے اس کمرے میں کوئی کوئی خزانہ ہے ۔ ایک آدمی کو انہوں نے باہر کھڑا کر دیا اور با قی سب اس چھوٹے کمرے میں داخل ہوگئے مگر پھر واپس نہیں آئے ۔خوف کے ما رے پہرہ دینے والا آدمی بھا گ کر واپس گا ﺅ ں آیا اور اس نے سار ا واقعہ گاوں والو ں کو سنا یا ۔ اس دوران میں بھی وہا ں موجو دتھا ۔اور اس نے یہ بھی بتا یا کہ جب سارے لوگ چھوٹے کمرے میں چلے گئے تو اچا نک مجھے ایسے لگا کہ زمین پھٹی اور سب لو گ اس میں دفن ہوگئے ۔ اس وا قعہ کے بعد میں اس مکان کے قریب سے بھی نہیں گزرا۔
آیت الکرسی کی برکت
یہ وا قعہ سو فی صد حقیقت پر مبنی ہے جو میرے اور میرے دوست عرفان یو سف کے ساتھ پیش آیا تھا۔ یہ اُن دنو ں کا واقعہ ہے جب عرفان میٹرک میں اور میں ایف ۔ ایس ۔ سی کا طالب علم تھا۔ یہ وا قعہ اس طر ح ہے ۔ میںمحلہ بگائی والا میں رہتا تھا ، بگائی والا کے ساتھ پانی کا ایک کنواں تھا جس کے نزدیک ایک بہت بڑا درخت تھا ۔ ہم نے اپنے بڑو ں سے سنا تھا کہ رات میں یہا ں جن ، چڑیل وغیرہ آتے تھے لیکن میں ایسی با تو ں پر یقین نہیں رکھتا تھا ۔ ایک رات دس بجے میرا کزن عرفان میرے گھر آیا ۔ اس نے مجھ سے فلم کی فرمائش کی ۔ فلم میرے چچا کے گھر تھی جو اس کنویں کے پا ر ایک حویلی میں رہتے تھے۔ رات گیا رہ بجے بلا خو ف و ڈر ہم روانہ ہو گئے۔ جب کنویں کے نزدیک درخت کے قریب پہنچے تو عرفان ڈرنے لگا اورمیرا دل بھی حوصل چھوڑ گیا ۔ سیا ہ را ت تھی اور عجیب و غریب آوا زیں آرہی تھیں ۔ اچانک ایک طرف سے ایک سفید لبا س میں ملبو س عورت آئی جس کے بڑے بڑے دانت تھے ۔ شکل بھی خوف نا ک تھی ۔ اس کے ہاتھ میں ڈنڈا تھا ۔ جب ہم نے اس کے پاو ں دیکھے تو ہم سمجھ گئے کہ یہ چڑیل ہے ۔ ہم نے وہا ں سے دوڑ لگائی اور دل میں آیت الکرسی کا ورد کر تے رہے ۔ وہ چڑیل کچھ دیر ہما رے پیچھے بھاگی پھر اچانک غائب ہو گئی ۔ یہ سب آیت الکر سی کا کمال تھا۔ ہم نے اللہ کا شکر ادا کیا کہ اس نے ہما ری جان بچائی ۔ آج جب بھی ہمیں یہ وا قعہ یا د آتا ہے تو ہما رے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ اس دن کے بعد ہم رات کو کبھی وہا ں نہیں گئے ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں